2 دسمبر، 2015

اڑتی سی اک خبر ہے زبانی طیور کی

اڑتی سی اک خبر ہے زبانی طیور کی - تعلیمیات - اردو خبریں- Taleemiyat - news - school education department punjab
لیجیے دوستو، حاضر ہیں محکمے سے متعلق کچھ تازہ بتازہ خبروں کی جھلکیوں کے ساتھ۔
پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی!!
  1. محکمۂِ تعلیم میں تبادلوں پر عائد پابندی 5 دسمبر سے اٹھانے کا فیصلہ متوقع۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق اگلے ڈیڑھ ماہ تک کے عرصے میں تبادلے جاری رہیں گے۔
  2. پنجاب میں سرکاری سکولوں کے طلبہ کے والدین روزانہ ایس ایم ایس کے ذریعے اپنے بچوں کی کارکردگی اور اساتذہ کی حاضری کے بارے میں مطلع رکھے جائیں گے۔ ابتدائی طور پر لاہور کے سکولوں میں تجربات شروع۔ والدین کی جانب سے مثبت ردِ عمل۔۔۔
  3. اول ادنیٰ (Nursery) اور چھوٹے بچوں (Pre-Nursery) کو روزانہ 12 بچے دوپہر چھٹی کر دی جائے۔ سیکرٹری محکمۂِ تعلیم پنجاب کا تازہ حکم نامہ جاری۔
  4. وزارتِ مذہبی امور کی جانب سے نظامِ صلوٰاۃ کیلنڈر جاری۔ یکم جنوری 2016ء سے ملک بھر میں نفاذ کا فیصلہ۔ جمعہ کی نماز ملک بھر میں ڈیڑھ بجے ہو گی۔ تعلیمی اداروں میں بھی نماز کے اوقات میں مسلم طلبہ پابند ہوں گے۔
  5. پاک چین دوستی کا اگلا قدم۔ پنجاب میں چینی زبان بطور مضمون کے شامل کی جائے گی۔ اگلے سال سے نصاب میں چینی کتاب کا اضافہ متوقع۔ نصاب اور تدریس کی تربیت کے لیے ماہرینِ تعلیم کا انتخاب شروع۔ جلد چین بھیجے جائیں گے!
  6. نجی مدرسوں کا پنجاب امتحانی بورڈ (Punjab Examination Commission) کے امتحانات میں شمولیت سے انکار۔ حکومت نے ہار مان لی۔ نجی سکول پیک امتحانات (PEC Exams) سے مستثنیٰ قرار۔ پیک (PEC) سرکاری اور پیف (PEF) یعنی پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن (Punjab Education Foundation) کے تحت چلنے والے سکولوں کے پنجم اور ہشتم کے طلبہ کے 6، 6 مضامین یعنی اسلامیات، اردو، انگریزی، ریاضی، سائنس اور معاشرتی علوم کے پرچے لے گا۔ ہر مضمون کے چار مختلف پرچے تیار کرنے کا منصوبہ۔ امتحانات فروری 2016ء کے دوسرے نصف میں متوقع۔
  7. کم نتائج والے سکول این جی اوز (NGOs) کے حوالے کرنے کا فیصلہ۔ 2016ء کے پیک (PEC) امتحانات میں 5 فیصد سے کم نتائج ظاہر کرنے والے تمام پرائمری سکول نجی اداروں کے حوالے کر دیے جائیں گے۔ دوسرے مرحلے میں مڈل اور پھر ہائی سکولوں کے خلاف قدم اٹھائے جائیں گے۔
  8. نجی سکولوں کی اونچی دکان اور پھیکے پکوان۔ حکومت کے معیارات پر صوبہ بھر کے اعلیٰ ترین پرائیویٹ سکول بھی پورے نہ اتر سکے۔ کھیل کے میدان، ہال کمرے، کم از کم گریجوایٹ اساتذہ، پینے کے صاف پانی کی فراہمی، لوڈ شیڈنگ کے متبادل انتظامات، سیکیورٹی انتظامات اور سٹاف رومز (Staff Rooms) کی شرائط پوری نہ کی جا سکیں۔ اے (A) اور بی (B) کیٹیگریوں سے محروم۔ بہترین سکول بھی زیادہ سے زیادہ سی (C) کیٹیگری کے مستحق قرار!
  9. سیکیورٹی انتظامات کی دگرگوں حالت۔ سانحۂِ پشاور کو تقریباً ایک سال گزرنے کے باوجود تعلیمی اداروں میں ایک بھی سیکیورٹی گارڈ بھرتی نہ کیا جا سکا۔ حکومت نے 30 ہزار بھرتیوں کی منظوری دی تھی۔
  10. پنجاب میں سکولوں کی تعداد میں کمی۔ گزشتہ ایک دہائی میں 75 فیصد مسجد سکول بند کر دیے گئے۔ پرائمری سکولوں کی تعداد میں بھی متوقع اضافے کی بجائے 5 فیصد کمی۔
  11. مڈل، ہائی اور ہائر سیکنڈری سکولوں میں 3 سال یا زائد سے تعینات سربراہانِ مدرسہ اور سینئر کلرکوں کے فوری تبادلوں کے احکامات جاری۔ ضلعی سطحوں پر فہرستیں مرتب ہونا شروع!
  12. کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بجنے کے لیے پرائمری سکولوں کے ارد گرد تجاوزات کے خاتمے کا فیصلہ۔ نیا ایکشن پلان (Action Plan) تیار۔ ٹی ایم ایز (TMAs) کو 30 دسمبر تک ہنگامی بنیادوں پر کام کر کے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت۔ پرائمری سکولوں کے سربراہان تجاوزات کی بابت متعلقہ تحصیل میونسپل منتظم (Tehsil Municipal Administrator) کو درخواست دے سکتے ہیں۔

2 تبصرے:

  1. kia mhasaharti uloom social studies ka paper b ho ga pec kay exam main

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. جی ہاں۔ معاشرتی علوم کا پرچہ بھی لیا جائے گا اور اسلامیات کا بھی!

      حذف کریں